میرے تصورات میں اب کوئی دوسرا نہیں

میرے تصورات میں اب کوئی دوسرا نہیں
آپ کو جانتا ہوں میں غیر سے واسطا نہیں


دیکھ تو اے نگاہ دوست کیا تجھے دل دیا نہیں
کون ہے مجھ سے آشنا تو اگر آشنا نہیں


دل کو سکون کر عطا جان کو بخش دے قرار
تیرے کرم کی دیر ہے درد یہ لا دوا نہیں


جس سے نہ ہو مرا گزر رہ نہیں تری رہ گزر
جس پہ نہ میرا سر جھکے وہ ترا نقش پا نہیں


چشم کرم کا شکریہ پرسش غم سے فائدہ
کیا مری بے بسی کا حال آپ پر آئینہ نہیں


ایک حسین عہد کی یاد دلا کے رہ گئی
ان کی نظر نے دل سے آج اور تو کچھ کہا نہیں


کیوں نہ کرم کے واسطے آپ سے التجا کروں
آپ بتائیں کیا مجھے آپ کا آسرا نہیں


دل میں ہے عکس آپ کا لب پہ ہے نام آپ کا
آپ کا مضطرؔ حزیں آپ کو بھولتا نہیں