مہارشی سوامی دیانند

اوم کا جھنڈا فضاؤں میں اڑاتا آیا
اسے تہذیب کا سرتاج بناتا آیا


جس سے ہر قوم کی تقدیر بنا کرتی ہے
ہمیں اخلاق کا وہ درس سکھاتا آیا


آتما صاف ہوا کرتی ہے جن جذبوں سے
مشعل‌ راہ انہی جذبوں کو بناتا آیا


ہم دیانند کو کہتے ہیں پیمبر لیکن
خود کو وہ قوم کا سیوک ہی بتاتا آیا


آریہ ورت کا روشن تریں مینار تھا وہ
روشنی سارے زمانے کو دکھاتا آیا


قوم کو شدھی کی تعلیم کا عنواں دے کر
قوم کو غیر کے پنجے سے چھڑاتا آیا


بھائی چارے سے محبت سے رواداری سے
قوم کو جینے کا انداز سکھاتا آیا


اپنی تہذیب جسے لوگ بھلا بیٹھے تھے
وید منتر سے وہی یاد دلاتا آیا


شاستر اور وید کے منتر کا اچارن کر کے
عہد ماضی کا اک آئینہ دکھاتا آیا


گھور اندھ کار تھا اگیان کا جاری ہر سو
گیان اگیان کے انتر کو مٹاتا آیا


کفر و باطل کے اڑے ہاتھوں کے طوطے اے چرخؔ
حق پرستی کا وہ یوں ڈنکا بجاتا آیا