لطف بہار مشفق من دیکھتے چلو

لطف بہار مشفق من دیکھتے چلو
بلبل کا ڈھنگ رنگ چمن دیکھتے چلو


بانکوں کو بانکپن کو ملاؤ نہ خاک میں
تن تن کے یوں نہ اپنا بدن دیکھتے چلو


جاتے اگر ہو کوچۂ قاتل کی سیر کو
کپڑا بھی تھوڑا بہر کفن دیکھتے چلو


چشم بتان دہر کی آفت ہیں شوخیاں
صحرائے حسن کے بھی ہرن دیکھتے چلو


کیا کر رہی ہے پیشۂ مشاطگی بہار
آرائش عروس چمن دیکھتے چلو


کرتی ہے راہ شوق میں کس کس کو پائمال
رفتار یار کے بھی چلن دیکھتے چلو


آئے ہو صید گاہ جہاں میں تو اے قلقؔ
طرز شکار تیر فگن دیکھتے چلو