لال بہادر شاستری

شہید قوم ہے کوئی کوئی شہید وطن
بجا ہے تجھ کو کہوں میں اگر شہید وطن
تلاش امن میں دلی سے تاشقند گیا
کسے خبر تھی کہ باندھے ہوا تھا سر سے کفن
پیام امن دیا جارحان عالم کو
گیا سنوار کے دنیا کی زندگی کا چلن
کسے مجال تری بات کوئی کاٹ سکے
دلیل تیری مؤثر تو پر اثر ہے سخن
مٹھاس بات میں ایسی کہ رام اہل جہاں
تری زبان تھی قند و نبات کا مخزن
تھی استوار محبت تیری دوستی کی اساس
فضائے دہر میں کوئی نہ تھا ترا دشمن
تو ایک بندۂ درویش تھا فقیر منش
چلا گیا جو زمانے سے جھاڑ کر دامن
ترے خلوص کا قائل ہے صدر پاکستاں
کہاں سے سیکھا تھا تو نے یہ گفتگو کا فن
زمانے بھر میں ہوا ہر طرف ترا ماتم
محیط سارے جہاں کو ہوئے ہیں رنج و محن
قبول ہم کو کیے تو نے جس قدر پیماں
ہے تیری روح ہمارے دلوں پہ سایہ فگن
ہے شرق و غرب میں قائل ہر ایک شخص ترا
وظیفہ خواں و ثناگر ترے شمال و دکن