کیا چارہ کریں کیا صبر کریں جب چین ہمیں دن رات نہیں
کیا چارہ کریں کیا صبر کریں جب چین ہمیں دن رات نہیں
یہ اپنے بس کا روگ نہیں یہ اپنے بس کی بات نہیں
جو اس نے کیا اچھا ہی کیا جو ہم پہ ہوا اچھا ہی ہوا
اب گریہ و غم کچھ چیز نہیں اب نالۂ غم کچھ بات نہیں
ہم صبر و رضا کے بندے ہیں جو تم نے کیا سب جھیل لیا
اب دل میں بھی افسوس نہیں اب لب پر بھی ہیہات نہیں
جب الفت کا دم بھر بیٹھے جب چال ہی الٹی چل بیٹھے
نادان ہو پھر کیوں کہتے ہو اس چال میں بازی مات نہیں
کچھ رنج نہیں کچھ فکر نہیں دنیا سے الگ ہو بیٹھے ہیں
دل چین سے ہے آرام سے ہے آلام نہیں آفات نہیں
تم لطف کو جور بتاتے ہو تم ناحق شور مچاتے ہو
تم جھوٹی بات بناتے ہو اے عرشؔ یہ اچھی بات نہیں