ورزش اور یادداشت کے تعلق کے بارے میں تحقیق کیا کہتی ہے؟

وہ لوگ جو دن میں  تھوڑا سا یوگا یا دوسری ورزش کرتے ہیں، ممکنہ طور پر  زیادہ یاد رکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنی چابیاں کہاں رکھی ہیں۔   یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اورجاپان کی یونیورسٹی آف سکوبا میں  محققین نے دریافت کیا ہے کہ  کہ  تھوڑی سی ورزش کرنے سے بھی  ہمارے دماغ   کے  ان حصوں کی کارکردگی  بڑھتی ہے جو  یادداشت کو جنم دینے اور اسے محفوظ رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔

محققین نے  چھتیس تندرست  افراد پر تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ صرف دس منٹ کی  جسمانی مشقت  بھی خاصے ذہنی فائدے کا باعث بنتی ہے۔ high-resolution functional magnetic resonance imaging, کو استعمال کرتے ہوئے  محققین نے  تحقیق میں حصہ لینے والے افراد  کے دماغ کا ورزش کے سیشنز کے فوری بعد مشاہدہ کیا۔  محققین نے ہپو کیمپل hippocampal dentate gyrus ڈینٹیٹ جائرس اور  کورٹیکل   کے درمیان  ربط میں بہتری دیکھی۔  یہ  حصے یادداشت کو  پروسس کرنے سے منسلک ہوتے ہیں۔ hippocampus ہماری نئی یادیں بنانے کی صلاحیت  کا بہت ہی اہم  جزو ہوتا ہے۔  یہ دماغ کے ان اولین حصوں میں ہوتا ہے جو ہمارے بڑھاپے کے ساتھ ہی کمزور ہونے لگتے ہیں اور (خدا نخواستہ) الزائمر کی بیماری میں تو یہ حصہ بہت ہی متاثر ہو جاتا ہے۔   ہپو کیمپل کی  کارکردگی میں بہتری  ہمارے روزمرہ کے کام  کی یادداشت میں بہت ہی زیادہ بہتری لا سکتی ہے۔

نیورو سائنسدان یہ  پہلے ہی دریافت کر چکے ہیں کہ کیسے دماغی حصوں کا ربط  یاد کرنے میں بہتری لاتا ہے۔اس تحقیق کے سربراہ مائیکل کہتے ہیں کہ  اس تحقیق سے پہلے  یہ دیکھا جا رہا تھا کہ کیسے ورزش سے یادداشت والے حصوں میں نئے سیل زیادہ جنم لیتے ہیں۔   اس تحقیق میں ورزش سے پیدا ہونے والے ان اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جو فوری  دیکھے جا سکتے ہیں۔

وہ مزید کہتےہیں  کہ ہم اس امکان سے انکار نہیں کر سکتے کہ  ورزش سے یادداشت والے حصوں میں نئے سیلز پیدا ہوتے ہیں لیکن اس پروسس    کا پتہ چلانے میں زیادہ عرصہ لگتا ہے۔   جس کا مشاہدہ اب ہم نے کیا ہے اس کے اثرات تو دس منٹ بعد ہی نظر آنے لگتے ہیں۔  یہاں تک کہ دن بھر میں  وقفے وقفے سے تھوڑی بہت چہل قدمی  یادداشت  میں خاصی بہتری لاتی ہے۔

               محققین اس تحقیق کو بوڑھے افراد تک پھیلانے کا سوچ رہے ہیں جن میں  بڑھاپے کے باعث دماغی امراض کی وجہ سے یادداشت کی کمزوری کے خطرات زیادہ ہیں۔  وہ پتہ چلانے کا سوچ رہے ہیں کہ لمبے عرصے تک ورزش جاری رکھنے سے کوئی مزید بہتریاں بھی آتی ہیں یا نہیں۔ مائیکل نے کہا کہ بوڑھے افراد کے لیے ورزش کے طریقہ کار پر تحقیق  بہت ہی فائدہ مند ہے۔ کیونکہ اس سے ہی ہم پتہ چلا سکتے ہیں کہ  کیسے ان کی یادداشت متاثر ہونے سے بچائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوانات