کچھ اس پہ سوچنا تھا مشورہ بھی کرنا تھا

کچھ اس پہ سوچنا تھا مشورہ بھی کرنا تھا
معاملے پہ ابھی تبصرہ بھی کرنا تھا


اسے بھی کہنا تھا اپنا خیال رکھنے کو
بچھڑتے وقت مجھے حوصلہ بھی کرنا تھا


کسی کے نام کے دن بھی بچا کے رکھنے تھے
اور ایک زندگی سا سلسلہ بھی کرنا تھا


وہ واقعات بھی دل سے مجھے بھلانے تھے
کہیں کہیں پہ رقم سانحہ بھی کرنا تھا


کہاں پہ آ کے کڑی سلسلے کی ٹوٹ گئی
کسی سے میں نے کہیں رابطہ بھی کرنا تھا


اسی مقام پہ عکس اپنے میں نے دفنائے
جہاں پہ نسب مجھے آئینہ بھی کرنا تھا


ابھی تو بات کا میں کر رہی تھی اندازہ
پہنچ کے تہ میں مجھے فیصلہ بھی کرنا تھا


نکل کے زندگی جیسی کڑی حقیقت سے
مجھے تو تلخ سا اک تجربہ بھی کرنا تھا


سنی ہیں اس کی ابھی تک شکایتیں میں نے
بیان اپنا کوئی مسئلہ بھی کرنا تھا


نکالنا تھی مجھے زندگی بھی مشکل سے
مکمل اب کے کوئی دائرہ بھی کرنا تھا