کوئی تو بات ہوگی تمہاری نگاہ میں

کوئی تو بات ہوگی تمہاری نگاہ میں
دل جو نہ رہ سکا تھا ہماری پناہ میں


تم سے تو یوں ہوا نہیں سرزد کوئی قصور
ہوگی کوئی کمی ہی ہماری نباہ میں


ہم کیوں کریں تمہاری وفا سے کوئی گلہ
جب خود ہی کھو گئے تھے زمانے کی چاہ میں


تم نے دیا تھا ساتھ مگر ہم نہ چل سکے
ہم کو نجات کب ملی کانٹوں سے راہ میں


دریا سے پیاس بجھ نہ سکے گی یہ سوچ کر
لہرا کے چل پڑے تھے سمندر کی چاہ میں