کوئی بھی شے کہاں نایاب ہے ہمارے لئے
کوئی بھی شے کہاں نایاب ہے ہمارے لئے
کھلا ہوا تو در خواب ہے ہمارے لئے
ہمیں ہی روشنی اس کی نظر نہیں آتی
چراغ تو پس محراب ہے ہمارے لئے
پلک جھپکتے ہی سب کچھ نیا سا لگتا ہے
یہ زندگی بھی کوئی خواب ہے ہمارے لئے
اترتے جاتے ہیں پہنائیوں میں دریا کی
کہ جلتی شمع تہہ آب ہے ہمارے لئے
ہمیں نے بند کئے ہیں تمام دروازے
یہ شہر آج بھی بیتاب ہے ہمارے لئے
بس ایک موج نے یہ حال کر دیا اپنا
ہر ایک موج ہی گرداب ہے ہمارے لئے
ہر ایک شخص کے دعوے الگ الگ عالمؔ
اگرچہ بام پہ مہتاب ہے ہمارے لئے