خوابوں کی تفصیل بتا کر جائیں گے
خوابوں کی تفصیل بتا کر جائیں گے
جو اٹھی ہے دھول بٹھا کر جائیں گے
آپ اگر چاہیں تو ہاں آرام کریں
ہم تو بس آواز لگا کر جائیں گے
کہتے ہیں پیمان نبھانا مشکل ہے
ہم اپنا پیمان نبھا کر جائیں گے
جذبے نے جو رنگ نکھارے آنکھوں میں
ان سے ہم تصویر بنا کر جائیں گے
آپ نے جو دیوار اساری نفرت کی
انورؔ یہ دیوار گرا کر جائیں گے