خواب لے کر کہاں نکل آئے اقبال خاور 07 ستمبر 2020 شیئر کریں خواب لے کر کہاں نکل آئے تم یہاں رائیگاں نکل آئے دل یہاں سے اچاٹ ہو جاتا لوگ کچھ مہرباں نکل آئے کون نکلا ہوا کی دستک پر تھے ہمیں خوش گماں نکل آئے اک ترے عشق کے حوالے سے کام کتنے یہاں نکل آئے