خوشبو ہیں تو ہر دور کو مہکائیں گے ہم لوگ

خوشبو ہیں تو ہر دور کو مہکائیں گے ہم لوگ
مٹی ہیں تو پل بھر میں بکھر جائیں گے ہم لوگ


یہ شعلۂ بے مہر تو بس آنچ ہی دے گا
ہاں اور ترے حسن سے کیا پائیں گے ہم لوگ


کیا ہم سے بچو گے کہ جدھر جائیں گی نظریں
اس آئنہ خانے میں جھلک جائیں گے ہم لوگ


کہنا ہے یہ ناقدریٔ ارباب جہاں سے
اک بار جو بکھرے تو نہ ہاتھ آئیں گے ہم لوگ


بیٹھو کہ ابھی ہے یہ گھنی چھاؤں میسر
ڈھلتا ہوا سایا ہیں گزر جائیں گے ہم لوگ


ہم روح سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آ جائیں گے ہم لوگ