خود ہی دیا جلاتی ہوں

خود ہی دیا جلاتی ہوں
اپنی شام سجاتی ہوں


میں ہی اپنے خوابوں کو
اکثر آگ لگاتی ہوں


شہر تمنا میں جا کر
کتنے پھول کھلاتی ہوں


تم بھی مجھ سے روٹھے ہو
میں بھی کہاں مناتی ہوں


اپنی اس تنہائی کو
یادوں سے بہلاتی ہوں