خود اپنا عکس ہوں کہ کسی کی صدا ہوں میں

خود اپنا عکس ہوں کہ کسی کی صدا ہوں میں
یوں شہر تا بہ شہر جو بکھرا ہوا ہوں میں


میں ڈھونڈنے چلا ہوں جو خود اپنے آپ کو
تہمت یہ مجھ پہ ہے کہ بہت خود نما ہوں میں


مجھ سے نہ پوچھ نام مرا روح کائنات
اب اور کچھ نہیں ہوں ترا آئینہ ہوں میں


جب نیند آ گئی ہو صدائے جرس کو بھی
میری خطا یہی ہے کہ کیوں جاگتا ہوں میں


لاؤں کہاں سے ڈھونڈھ کے میں اپنا ہم نوا
خود اپنے ہر خیال سے ٹکرا چکا ہوں میں


اے عمر رفتہ میں تجھے پہچانتا نہیں
اب مجھ کو بھول جا کہ بہت بے وفا ہوں میں