کھول کر بات کا بھرم دونوں

کھول کر بات کا بھرم دونوں
کم سخن ہو گئے ہیں ہم دونوں


ہو گئے اب جدا تو کیا کہیے
تھے خطا کار بیش و کم دونوں


جب ملیں گے تو بھول جائیں گے
جو ابھی سوچتے ہیں ہم دونوں


دفعتاً سامنا ہوا اپنا
جی اٹھے جیسے ایک دم دونوں


ہجرت و ہجر سے بچائے خدا
مجھ کو لاحق ہیں آج غم دونوں


اب یہی ایک راہ بچتی ہے
بس یہیں روک لیں قدم دونوں


مجھ پہ گزرا ہے وقت ہجر و وصال
دل نے دیکھے ہیں زیر و بم دونوں


جب نمٹ جائیں گے یہ ہنگامے
پھر سے ہو جائیں گے بہم دونوں