خلاف رسم تغزل غزل سرا ہوں میں

خلاف رسم تغزل غزل سرا ہوں میں
رباب وقت کی بگڑی ہوئی صدا ہوں میں


فضائیں دیں نہ جگہ میری بے قراری کو
ہوائیں مجھ کو سلا دیں کہ جاگتا ہوں میں


جرس ہوں میں مرا نالہ مری طبیعت ہے
یہ کیوں کہوں کہ کسی کو پکارتا ہوں میں


گرا تو ہوں مگر اے چشم اعتبار یہ دیکھ
کہ کس بلندئ معیار سے گرا ہوں میں


مری فغاں سے شکایت ہے سونے والوں کو
مرا گناہ یہی ہے کہ جاگتا ہوں میں


جمیلؔ خنکئ مرہم کا میں نہیں قائل
جراحتوں کو نمک داں دکھا رہا ہوں میں