خیال و فکر کے کچھ زاویے تلاش کرو
خیال و فکر کے کچھ زاویے تلاش کرو
غزل کہو تو نئے قافیے تلاش کرو
جو طاق طاق بھڑکتے ہیں ان کو گل کر دو
اجالے بخشنے والے دیے تلاش کرو
کتاب دل کی عبارت میں ہو اگر ابہام
تو پھر جبیں پہ لکھے حاشیے تلاش کرو
ٹھہر سکے گی نہ شام و سحر کی یہ گردش
قیام گاہ نہ اپنے لیے تلاش کرو
غموں کی شان میں رکھو گلاب جیسے لفظ
مسرتوں کے لیے مرثیے تلاش کرو