خوف اسلم عمادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایک سایہ سا در آیا کوئی نیلا سایہ کانپ اٹھی شاخ نحیف کانپ اٹھی ایک نئی سی آہٹ رات بڑھتی رہی مسموم سیاہ سیل سے بچ کے اکیلا میں کہاں بیٹھا ہوں جسم سے نقطے میں تبدیل ہوا جاتا ہوں