کون سے جرم کی آخر یہ سزا دیتا ہے
کون سے جرم کی آخر یہ سزا دیتا ہے
گھر پڑوسی کا پڑوسی ہی جلا دیتا ہے
سب نے چھڑکے ہیں نمک زخم پہ میرے اب تک
دیکھنا ہے کہ مجھے کون دوا دیتا ہے
کوششیں لاکھ کرو دوستو لیکن سن لو
کامیابی کا یہ سہرا تو خدا دیتا ہے
عشق معصوم ہے معصوم رہے گا ہر دم
آپ کا حسن ہی شعلوں کو ہوا دیتا ہے
یہ جو اقبالؔ ہے اس کو ہے غضب کی تعلیم
یہ تو دشمن کے بھی ہر عیب چھپا دیتا ہے