کیسا ہے زمانے کا چلن دیکھ ذرا دیکھ

کیسا ہے زمانے کا چلن دیکھ ذرا دیکھ
یاروں کے ہے ماتھے پہ شکن دیکھ ذرا دیکھ


پردے کی حقیقت سے ہوئے دور مسلماں
پوشاک میں بھی ننگے بدن دیکھ ذرا دیکھ


اولاد کی خاطر سبھی ماں باپ یہاں پر
کیا کیا نہیں کرتے ہیں جتن دیکھ ذرا دیکھ


گھر بار کی فکریں اب انہیں روند رہی ہیں
جو لوگ تھے سرمایۂ فن دیکھ ذرا دیکھ


جو اہل تھا محروم رہا داد سے لیکن
کس کو ہے ملی داد سخن دیکھ ذرا دیکھ


جدت کہے جاتا ہے تو گمراہی کو پیہم
اپنا بھی تو انداز سخن دیکھ ذرا دیکھ


یہ رت جگے آنکھوں کو بھی ویران نہ کر دیں
انجمؔ مری آنکھوں میں تھکن دیکھ ذرا دیکھ