کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے
کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائے
نگاہ محبت زباں ہو نہ جائے
وہ کچھ مہرباں سے نظر آ رہے ہیں
کہیں وقت نا مہرباں ہو نہ جائے
چھپاتا تو ہوں دل کی حالت کو لیکن
کسی کی نظر راز داں ہو نہ جائے
کوئی پرسش حال کو آ رہا ہے
غم آرزو پھر جواں ہو نہ جائے
زمانے میں اب میرے چرچے ہیں مضطرؔ
مری زندگی داستاں ہو نہ جائے