کبھی اندھیرا کبھی اجالا سنو غزالہ

کبھی اندھیرا کبھی اجالا سنو غزالہ
کوئی کنایہ کوئی کنارہ سنو غزالہ


ہم اپنے رستے سے ہٹ گئے ہیں بھٹک گئے ہیں
نہ کوئی صحرا نہ کوئی دریا سنو غزالہ


مرے بدن میں دھڑک رہا ہے تڑپ رہا ہے
فراق لمحوں کا درد سارا سنو غزالہ


بدلتے موسم کے رنگ سارے نہ تم ہمارے
نہ اب یہ سورج نہ چاند ہالہ سنو غزالہ


نہ جی رہے ہیں نہ مر رہے ہیں سسک رہے ہیں
اجاڑ آنکھیں اجاڑ چہرہ سنو غزالہ


مری نظر میں چمک رہا ہے دمک رہا ہے
جہاں ہے جگنو جدھر ہے تارا سنو غزالہ


ہماری کھڑکی سے دور ہٹ کے ذرا سمٹ کے
کہیں چراغاں کہیں سویرا سنو غزالہ


تجھے تو جانا تھا جا چکی ہو مجھے یقیں ہے
بدل رہا ہوں میں اب ٹھکانہ سنو غزالہ


نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے ہیں جھوٹ سارے
سنو غزالہ سنو غزالہ سنو غزالہ


یہ کیسی الفت کا کھیل ہم نے ہمیشہ کھیلا
نہ کوئی جیتا نہ کوئی ہارا سنو غزالہ


مرے سفر میں یہ دھوپ چھاؤں نئی نہیں ہے
وہیں ہے جنگل جہاں ہے رستہ سنو غزالہ