کب کہا میں نے کہ تم چاہنے والوں میں رہو

کب کہا میں نے کہ تم چاہنے والوں میں رہو
تم غزل ہو تو غزل بن کے خیالوں میں رہو


حسن ایسا ہے تمہارا کہ نہیں جس کا جواب
اس لئے جان وفا تم تو سوالوں میں رہو


چھپ گیا چاند اندھیرا ہے بھری محفل میں
تم مرے دل میں اتر جاؤ اجالوں میں رہو


اپنی خوشبو کو فضاؤں میں بکھر جانے دو
پھول بن جاؤ مہکتے ہوئے بالوں میں رہو


آنے جانے کی کہیں تم کو ضرورت کیا ہے
شہر خوباں میں رہو مست غزالوں میں رہو


عمر بھر کے لئے ہو جاؤ کسی کے اخترؔ
عشق ایسا کرو دنیا کی مثالوں میں رہو