جو میرے گناہوں پہ نظر رکھتے ہیں

جو میرے گناہوں پہ نظر رکھتے ہیں
البم میں وہی تتلی کے پر رکھتے ہیں


ظلمت کی سماعت میں کھل پڑتا ہے
مظلوم کے الفاظ اثر رکھتے ہیں


کس وقت کہاں کون جلاتا ہے چراغ
اتنی تو پتنگے بھی خبر رکھتے ہیں


ہیں آبلے کانٹوں کے لیے پیروی میں
تاروں کے لیے دیدۂ تر رکھتے ہیں


باتیں وہ بھلا کیسے کریں گے کھل کر
پرویزؔ میاں دل میں جو ڈر رکھتے ہیں