جو چپ رہیں تو کسک ہو ہنسیں تو خوں ٹپکے (ردیف .. ح)

جو چپ رہیں تو کسک ہو ہنسیں تو خوں ٹپکے
تری نظر نے دیا زخم بھی رفو کی طرح


سکھا رہے ہیں وہ آداب میکشی ہم کو
جو میکدے میں چھلکتے رہے سبو کی طرح


سراغ قتل ملا خود ادائے قاتل سے
وہ رنگ رخ بھی پکارا مرے لہو کی طرح


سکوت پر بھی وہ شاید بٹھائیں گے پہرے
سکوت بھی تو ہے اک جرم گفتگو کی طرح


ترے وصال کی خوشبو ترے فراق کا رنگ
مرا وجود ہے اک شہر رنگ و بو کی طرح


ہمیں بھی دیکھ کہ ہم زندگی کے صحرا میں
کھلے ہوئے ہیں کسی زخم آرزو کی طرح