جو اصل ہے میری وہی پوشاک پہن لوں

جو اصل ہے میری وہی پوشاک پہن لوں
سب کھیل ہوئے ختم چلوں خاک پہن لوں


ہو جاؤں گا اس منظر گلشن میں کہیں ضم
گل رنگ کوئی کرتا صد چاک پہن لوں


غم ناکوں میں ہنستا ہوا اچھا نہ لگوں گا
ٹھہرو میں کوئی چہرۂ غم ناک پہن لوں


اس نرم بیانی کو مری کون سنے گا
آواز پہ اک لہجۂ سفاک پہن لوں


جانا ہے در عقل پہ دیوانگی چھوڑوں
کچھ دیر کو پھر خرقۂ ادراک پہن لوں