جسے آنا ہے ملنے کے لئے وہ آ ہی جاتا ہے

جسے آنا ہے ملنے کے لئے وہ آ ہی جاتا ہے
نہ آنا ہو تو وعدوں سے فقط بہلا ہی جاتا ہے


جو آ کر خواب میں بھی ذہن و دل پر چھا ہی جاتا ہے
وہ زلف مشکبو سے قصر دل مہکا ہی جاتا ہے


کبھی وحشت زدہ ماحول میں اپنے ہی سائے سے
ہجوم کشمکش میں آدمی گھبرا ہی جاتا ہے


ہر اک چہرے پہ آئے جب نظر اک دوسرا چہرہ
فریب رنگ و بو انسان اکثر کھا ہی جاتا ہے


جسے اپنا سمجھتا تھا پرایوں سے بھی ہے بد تر
مری اوقات آ کر وہ مجھے بتلا ہی جاتا ہے


پرائے اور اپنے دفن کر کے لوٹ آتے ہیں
جو تنہا آیا ہے دنیا سے وہ تنہا ہی جاتا ہے


جلانے اور بجھانے میں مہارت ہے جسے حاصل
الجھ جاتی ہے جو گتھی اسے سلجھا ہی جاتا ہے


جنون انتہائے شوق خضر راہ ہو جس کا
وہ اپنی منزل مقصود برقیؔ پا ہی جاتا ہے