جس کی گرہ میں مال نہیں ہے

جس کی گرہ میں مال نہیں ہے
غم پرسان حال نہیں ہے


سبزہ ہو یا دل تیرے قدم سے
کون ہے جو پامال نہیں ہے


ان کے کرم کا رستہ دیکھیں
اتنا استقلال نہیں ہے


آج غریبوں کا دنیا میں
کوئی شریک حال نہیں ہے


اس کا بھی کوئی رنگ سخن ہے
جس کی کوئی ٹکسال نہیں ہے


خوش ہیں رشیدؔ اتنا دنیا میں
کیا خوف اعمال نہیں ہے