جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا مصحف اقبال توصیفی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا ایک کنواں تھا ڈول میں اس میں ڈال رہا تھا اک رسی سانسوں کی میرے اشکوں میں بھیگی اوپر نیچے آتی جاتی میں اس کو باہر وہ مجھ کو اندر کھینچ رہا تھا!!