جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا

جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا
ایک کنواں تھا
ڈول میں اس میں ڈال رہا تھا
اک رسی سانسوں کی
میرے اشکوں میں بھیگی
اوپر نیچے آتی جاتی


میں اس کو باہر
وہ مجھ کو اندر کھینچ رہا تھا!!