اسلام اور کفر ہمارا ہی نام ہے

اسلام اور کفر ہمارا ہی نام ہے
کعبہ کنشت دونوں میں اپنا مقام ہے


یہ عشق جس کا شور ہے عالم میں ہیں ہمیں
یہ حسن ہم ہیں جس کی یہ سب دھوم دھام ہے


بن کر سخن زبان پہ عالم کی ہیں ہمیں
مصروف اپنے ذکر میں بس ہر اک دام ہے


دیکھو جس آنکھ میں تو ہمارا ہی نور ہے
ہر کان میں بھرا یہ ہمارا کلام ہے


جو کشتگان معرکہ تیغ عشق ہیں
ان کے لئے یہ عالم ہستی دوام ہے


کوئے صنم سے ہم کو سروکار ہے فقط
واعظ تری بہشت کو اپنا سلام ہے


آثمؔ نہ چھوڑو دامن خادم صفی کبھوں
معمور جس کی فیض سے ہر خاص و عام ہے