عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا

عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا
خودبخود گھبرا کے قدموں میں زمانہ آ گیا


جب خیال یار دل میں والہانہ آ گیا
لوٹ کر گزرا ہوا کافر زمانہ آ گیا


خشک آنکھیں پھیکی پھیکی سی ہنسی نظروں میں یاس
کوئی دیکھے اب مجھے آنسو بہانا آ گیا


غنچہ و گل ماہ و انجم سب کے سب بیکار تھے
آپ کیا آئے کہ پھر موسم سہانا آ گیا


میں بھی دیکھوں اب ترا ذوق جنون بندگی
لے جبین شوق ان کا آستانہ آ گیا


حسن کافر ہو گیا آمادۂ ترک جفا
پھر اسدؔ میری تباہی کا زمانہ آ گیا