اس جہان بے جہاں میں دل لگا پاویں گے کیا

اس جہان بے جہاں میں دل لگا پاویں گے کیا
چھوڑ کر اپنے جہاں کو ہم نہ پچھتاویں گے کیا


دھیمی دھیمی آنچ سی رہتی ہے سینے میں مدام
موم کی مانند اک دن ہم پگھل جاویں گے کیا


کیوں بضد ہو تم بھی میرے ساتھ چلنے کے لئے
چلتے چلتے پاؤں میں چھالے نہ پڑ جاویں گے کیا


دم بہ دم ہم جل رہے ہیں آگہی کی آنچ میں
اور اس سے بڑھ کے آخر ہم سزا پاویں گے کیا


اک نئی منزل کی جانب تھا سفر کا سلسلہ
رفتگاں اب اس جہاں میں لوٹ کر آویں گے کیا