انتظار سحر انصاری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رات بھر بارش دریچے کے قریب موتیے کی بیل سے لپٹی ہوئی قطرہ قطرہ زہر برساتی رہی میری آنکھوں کو ترے چہرے کی یاد آتی رہی صبح کو تھا فرش پر پتوں کا ڈھیر بے نمو مٹی کے چہرے کے نقاب انتقام انتظار آفتاب