انتقام
جب راہیں سب مسدود ہوئیں
سب نیست ہوئیں نابود ہوئیں
دشمن کو کھوجتے پھرنے کی
تھیں کاوشیں جو
بے سود ہوئیں
پسپائیاں جو موجود نہ تھیں
اک آن میں آ موجود ہوئیں
میں سوچ کے اک دوراہے پر
حیراں آزردہ آ پہنچا
یہ ساری تگ و دو تنہا تھی
اس موڑ پہ بھی تنہا پہنچا
لیکن اس تنہا منظر میں
اک چہرہ اور ابھر آیا
جو صاف نظر آیا نہ کبھی
اب اتنے قریب نظر آیا
وہ چہرا دشمن کا چہرا
اس روپ میں پہلی بار ملا
کبھی ذات کے ہر منظر میں مرے
کبھی منظر کے اس پار ملا
میں خوب اسے پہچان گیا
جس روپ میں وہ جس بار ملا
پھر اپنے دل پہ نظر جو کی
آمادہ پئے پیکار ملا
پھر میں نے کسی تاخیر بنا
اک وار بہت سفاک کیا
خود اپنا گریباں چاک کیا