انسان تو نقد جاں بھی کھو دیتا ہے

انسان تو نقد جاں بھی کھو دیتا ہے
ممکن ہو تو اپنا نشاں دھو دیتا ہے
رہتا ہے یوں جہاں میں گم سم ہو کر
چھیڑے جو کوئی تو صرف رو دیتا ہے