Fahmida Riaz

فہمیدہ ریاض

پاکستانی شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

Woman poet from Pakistan, known for strong feminist and anti-establishment leanings.

فہمیدہ ریاض کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا

    یہ کس کے آنسوؤں نے اس نقش کو مٹایا جو میرے لوح دل پر تو نے کبھی بنایا تھا دل جب اس پہ مائل تھا شوق سخت مشکل ترغیب نے اسے بھی آسان کر دکھایا اک گرد باد میں تو اوجھل ہوا نظر سے اس دشت بے ثمر سے جز خاک کچھ نہ پایا اے چوب خشک صحرا وہ باد شوق کیا تھی میری طرح برہنہ جس نے تجھے بنایا پھر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں

    کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت کشش عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں وہ اک صدا جو فریب صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تند رو ہواؤں میں سکوت شام ہے اور میں ہوں گوش بر آواز کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں ...

    مزید پڑھیے

    پتھر سے وصال مانگتی ہوں

    پتھر سے وصال مانگتی ہوں میں آدمیوں سے کٹ گئی ہوں شاید پاؤں سراغ الفت مٹھی میں خاک بھر رہی ہوں ہر لمس ہے جب تپش سے عاری کس آنچ سے یوں پگھل رہی ہوں وہ خواہش بوسہ بھی نہیں اب حیرت سے ہونٹ کاٹتی ہوں اک طفلک جستجو ہوں شاید میں اپنے بدن سے کھیلتی ہوں اب طبع کسی پہ کیوں ہو ...

    مزید پڑھیے

    چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں

    چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں کوئی آواز سی ہے مرثیہ خواں شہر کا شہر بنا گورستاں ایک مخلوق جو بستی ہے یہاں جس پہ انساں کا گزرتا ہے گماں خود تو ساکت ہے مثال تصویر جنبش غیر سے ہے رقص کناں کوئی چہرہ نہیں جز زیر نقاب نہ کوئی جسم ہے جز بے دل و جاں علما ہیں دشمن ...

    مزید پڑھیے

    جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے

    جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے یہ نخل خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے میں بندہ و ناچار کہ سیراب نہ ہو پاؤں اے ظاہر و موجود مرا جسم دعا ...

    مزید پڑھیے

تمام

43 نظم (Nazm)

    یہ جو تنہائی

    یہ جو تنہائی ہے شاید مری تنہائی نہ ہو گونجنا ہو نہ سماعت میں سکوت اور شب و روز کی نعش میری دہلیز پہ ایام نے دفنائی نہ ہو انگنت پھول ہی کھلتے ہوں اک شجر مولری کا ہو کہیں جس کے تلے یار اغیار گلے ملتے ہوں آن پہنچے ہوں خوشی کے موسم راہ تکتے ہوں مری اور مجھ تک کسی باعث یہ خبر آئی نہ ہو ہو ...

    مزید پڑھیے

    پورواآنچل

    مشرقی یوپی کرفیو میں یہ دھرتی کتنی سندر ہے یہ سندر اور دکھی دھرتی یہ دھانی آنچل پورب کا تیز رفتار ریل کے ساتھ ہوا میں اڑتا جاتا ہے پڑا جھل مل لہراتا ہے دور تک ہرے کھیت کھلیان یہ دھرتی عورت کوئی کسان سنبھالے سر پر بھاری بوجھ چلی ہے کھیت سے گھر کی اور وہی گھر جس کی چھت پر آج کرودھ کا ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ قطرہ

    قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں اک آنسو اس شخص کا جو بیگانہ ہے اک آنسو اس نام کا جو ہم لے نہ سکے اک آنسو اس دعا کا جو پوری نہ ہوئی ایک فضول سی بات کہ جو بے سود کہی آنسو میرا خواب میں جس سے گھبراؤں آنسو میری مراد جسے میں بھلاؤں اک آنسو اس چہرے کا جو یاد رہے آنکھوں کے رستے جو دل میں اتر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ

    دنیا کی لمبی راہوں پر ہم یوں تو چلتے جاتے ہیں کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو یاد ہمیشہ آتے ہیں وہ راہ بدلتے ہیں اپنی اور مڑ کر ہاتھ ہلاتے ہیں لیکن وہ دلوں کو یادوں کی خوشبو بن کر مہکاتے ہیں ایسے ہی سفر کرتے کرتے اک شخص ملا ہم کو بھی کہیں دنیا میں اچھے لوگ بہت لیکن اس کی سی بات ...

    مزید پڑھیے

    شاعری

    انسانوں کے دل میں بچوں اک پیار کا دریا بہتا ہے جو آنکھ سے اوجھل رہتا ہے لیکن دنیا میں کبھی کبھی لگتا ہے کچھ اتنا اچھا وہ چاند کی جھلمل کرنیں ہوں یا رم جھم پانی بارش کا یا ایسا ہو انسان کوئی جو اتنا پیارا ہمیں لگے ہم بول نہیں کچھ پاتے ہیں چپ چاپ کھڑے رہ جاتے ہیں تب ایک انوکھے جادو ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 افسانہ (Story)

    فعل متعدی

    ٹھیک دس بج کر تیرہ منٹ پر میں نے یہ آواز سنی۔ ”تو اے عورت! اب کیا ہونا چاہیے اور اس کے لیے کیا کرنا لازم ہے۔“ جیسا کہ آپ نے پہلے ہی بخوبی اندازہ لگا لیا کہ یہ آواز کسی اور کی نہیں بلکہ اسی شے کی تھی جسے راجندر سنگھ بیدی نے اپنے ایک افسانے میں انتر آتما کا نام دیا۔ حیرت انگیز طور ...

    مزید پڑھیے

    طیراً ابابیل

    نئے ہفتے کا پہلا دن سب سے مشکل تھا۔ دفتر میں چھ افراد پر مشتمل ایک پوری ٹیم اس کی منتظر تھی۔ نئی ڈکشنری کا پراجیکٹ شروع ہو چکا تھا۔ افسر خاتون سے فرمائش کی گئی تھی کہ پہلے وہ نئی ڈکشنری کے ”اصولیات تالیف“ بتائے۔ ”اصولیات تالیف، یا خدا!“ اس نے دل ہی دل میں سر پیٹ کر کہا تھا۔ ...

    مزید پڑھیے

    دفتر میں ایک دن

    فدوی کی گذارش ہے کہ بوجوہ رمضان المبارک از بتاریخ رمضان بمطابق 12 فروری تا 27 رمضان المبارک قمری ہجری بمطابق تاریخ فلاں عیسوی فدوی کو رخصت مکسوبہ عطا فرما دی جائے۔ احقر العباد فلاں اس مضمون کا ایک نامہ عورت کی میز پر پڑا تھا۔ اس نے حسب عادت پہلے تو اس میں جو کچھ لکھا تھا، اس کو ...

    مزید پڑھیے