حسن اگر آشکار ہو جائے جلال الدین اکبر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں حسن اگر آشکار ہو جائے فتنۂ روزگار ہو جائے دل کو اس طرح دیکھنے والے دل اگر بے قرار ہو جائے شوخئ یار کا تقاضا ہے شوق بے اختیار ہو جائے کوئی شکوہ رہے نہ اکبرؔ کو تو اگر ایک بار ہو جائے