حصے میں آئے میرے صدا ٹکڑے کانچ کے
حصے میں آئے میرے صدا ٹکڑے کانچ کے
قسمت نے ہی کیے ہیں عطا ٹکڑے کانچ کے
اک وقت تھا دیتے تھے سزا ٹکڑے کانچ کے
دینے لگے ہیں اب تو مزا ٹکڑے کانچ کے
فطرت میں ان کی دینا چبھن لکھ دیا گیا
مجبور ہیں کریں بھی تو کیا ٹکڑے کانچ کے
آئینہ دیکھنے کی بھی حسرت نہیں رہی
بتلاتے ہیں مری ہی خطا ٹکڑے کانچ کے
اب تیری بد دعا کا اثر ختم ہو گیا
کرتے ہیں میرے حق میں دعا ٹکڑے کانچ کے
نشتر چبھا کے دنیا مجھے زخم دے رہی
اور دے رہے ہیں مجھ کو دوا ٹکڑے کانچ کے
چاہو رجتؔ سے ملنا کبھی تم جو دوستو
دے دیں گے تم کو میرا پتا ٹکڑے کانچ کے