ہندو اور مسلمان

فخر وطن ہیں دونوں اور دونوں مقتدر ہیں
ہیں پھول اک چمن کے اک نخل کے ثمر ہیں
اے قوم تیرے دکھ کے دونوں ہی چارہ گر ہیں
دونوں جگر جگر ہیں لیکن دگر دگر ہیں
آپس کے تفرقوں سے ہیں آہ خار دونوں
اغیار کی نظر میں ہیں بے وقار دونوں
مل کر چلو کہ آخر دونوں ہو بھائی بھائی
بھائی سے کیا لڑائی بھائی سے کیا برائی
کب تک یہ خانہ جنگی کب تک یہ خودستائی
دو بھائیوں کو ہرگز زیبا نہیں جدائی
مل کر گلے نکالو دل کا غبار دونوں
اس خاک کے ہو پتلے پایان کار دونوں
رشک جناں بناؤ ہندوستاں کو مل کر
خون جگر سے سینچو اس گلستاں کو مل کر
لہراؤ آسماں پر قومی نشاں کو مل کر
دو آب جاں نثاری نوک سناں کو مل کر