ہجر جب طے ہے تو بے کار نہ حجت کرنا
ہجر جب طے ہے تو بے کار نہ حجت کرنا
جانے والے کو بہت پیار سے رخصت کرنا
وہ جو بھیجے تھے تری مست نگاہوں نے پیام
ایک بار اور ذرا ان کی وضاحت کرنا
سب کے ہاتھوں میں یہ اعجاز مسیحائی کہاں
ایک ہی لمس کا منصب ہے کرامت کرنا
یہ تو ایسا ہے کہ اس راہ میں چل پڑیے
عشق کرنا تو بغیر اذن و اجازت کرنا
درد اٹھتا بھی رہے آنکھ سے چھلکے بھی نہیں
سیکھتے سیکھتے آتا ہے شکایت کرنا
ہم کو آداب محبت نہیں آتے سیماؔ
ہم کو بس ٹوٹ کے آتا ہے محبت کرنا