ہزاروں دکھ پڑیں سہنا محبت مر نہیں سکتی

ہزاروں دکھ پڑیں سہنا محبت مر نہیں سکتی
ہے تم سے بس یہی کہنا محبت مر نہیں سکتی


ترا ہر بار میرے خط کو پڑھنا اور رو دینا
مرا ہر بار لکھ دینا محبت مر نہیں سکتی


کیا تھا ہم نے کیمپس کی ندی پر اک حسیں وعدہ
بھلے ہم کو پڑے مرنا محبت مر نہیں سکتی


پرانے عہد کو جب زندہ کرنے کا خیال آئے
مجھے بس اتنا لکھ دینا محبت مر نہیں سکتی


وہ تیرا ہجر کی شب فون رکھنے سے ذرا پہلے
بہت روتے ہوئے کہنا محبت مر نہیں سکتی


گئے لمحات فرصت کے کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں
وہ پہروں ہاتھ پر لکھنا محبت مر نہیں سکتی