حسرتیں بر آئیں گی خواہش کے مٹ جانے کے بعد

حسرتیں بر آئیں گی خواہش کے مٹ جانے کے بعد
روشنی آتی ہے دن کی رات کٹ جانے کے بعد


جستجو راحت کی پیدا کرتی ہے ہیجان کو
زلزلے ہوتے ہیں ساکن کوہ پھٹ جانے کے بعد


آزمائش صبر کی جب ختم ہوگی دیکھنا
امتحاں ہوگا تمہارا عمر کٹ جانے کے بعد


عیش میں راحت کہاں غافل تو ہے کس بھول میں
راحتیں ہموار ہوگی عیش کٹ جانے کے بعد


زندگی اک خواب گیتاؔ آرزو بے کار ہے
راز افشا ہوں گے سب نقشے پلٹ جانے کے بعد