ہر کسی کی یہی اک کہانی ملی
ہر کسی کی یہی اک کہانی ملی
ڈھونڈھی خوشیاں تو غم کی نشانی ملی
خوف سے شہر سہمے ملے تھے سبھی
غم زدہ ان میں ان کی جوانی ملی
ایک عرصہ ہوا جو نہ ہنس کے ملے
ہنستی تصویر ان کی پرانی ملی
ہم رہے بد دعا سے صدا بے اثر
ہم کو ماں کی دعا آسمانی ملی
روٹی دو تھی تو اک بھوکے سے بانٹ لی
ہم کو تہذیب یہ خاندانی ملی