ہر ایک شخص کو کم ہی سمجھ میں آتا ہوں

ہر ایک شخص کو کم ہی سمجھ میں آتا ہوں
جو جانتا ہے اسی کی سمجھ میں آتا ہوں


نہ آؤں تو میں سمجھ میں کبھی نہیں آتا
سمجھ میں آؤں تو فوری سمجھ میں آتا ہوں


تجھے جو مجھ سے شکایت ہے وہ محبت ہے
اسی لیے تو میں تیری سمجھ میں آتا ہوں


جو تشنہ کام نظر بھر کے دیکھتے ہیں انہیں
شراب اور صراحی سمجھ میں آتا ہوں


سمجھ سکے نہ مرے یار تو گلہ کیسا
میں خود بھی کون سا اپنی سمجھ میں آتا ہوں