ہر چند لطف و مہربانی پیش آئے

ہر چند لطف و مہربانی پیش آئے
ہرگز کوئی اس شوخ کو ساقی نہ بنائے
محفل میں شراب کس کو پہنچی جب جام
رخنہ گریٔ مژہ سے چھلنی بن جائے