ہماری کتاب
جو بھی کتابیں میں نے پڑھی ہیں
ایک زباں ہو کر بولی ہیں
ہم سب اچھے دوست تمہارے
ہم سب سچے دوست تمہارے
قصے کہانی تمہیں سناتے
باتیں کرتے دل بہلاتے
دنیا بھر کی سیر کراتے
گھر بیٹھے ہم تمہیں گھماتے
بڑے بڑوں سے تمہیں ملاتے
ان کی باتیں تمہیں سناتے
آسمان کی سیر کراتے
چندا ماما سے ملواتے
کبھی ہوا میں تمہیں اڑاتے
کبھی زمیں کی سیر کراتے
لعل و گہر لفظوں میں چھپے ہیں
ہیرے جواہر بکھرے پڑے ہیں
اہل قلم نے جو لکھا ہے
اک اک جملہ بیش بہا ہے
شوق سے مجھ کو جو پڑھتے ہیں
درجوں میں اچھے لڑکے ہیں
مجھ سے محبت کرتے ہیں جو
جاگتے سوتے پڑھتے ہیں جو
علم سے مالا مال وہی ہیں
غالبؔ اور اقبالؔ وہی ہیں