چلتی پھرتی اک دیوار

چلتی پھرتی اک دیوار
دیکھی عجائب گھر میں نثارؔ
ہلتی تھی وہ ادھر ادھر
چلتی تھی وہ کھمبوں پر
چار جڑے تھے اس میں کھمبے
موٹے موٹے لمبے سے
دیوار سے تھا گنبد جو لگا
پائپ تھا اس سے جڑا ہوا
ادھر ادھر وہ ہلتا تھا
موٹا موٹا بھدا سا
بھالا لے کر بیٹھے تھے
میاں مہاوت اکڑے ہوئے
گنبد میں تھے دروازے
چھوٹے چھوٹے بھورے سے
کہتے ہیں یہ اہل زباں
ہوتے ہیں دیوار کے کان
کان تھے اس کے جیسے سوپ
بھورا بھورا رنگ اور روپ
گدا تھا دیوار کے اوپر
چمک رہی تھی چم چم چادر
ننھے منے بیٹھے تھے
پھولوں کے گلدستے تھے
گنبد میں سے دو بھالے
ادھر ادھر تھے نکلے ہوئے
چمک رہے تھے ایسے ساتھی
دانت دکھائے جیسے ہاتھی
اب یہ بتاؤ ننھے ساتھی
دیکھی تھی دیوار کہ ہاتھی