ہمارے خواب تنہا ہیں ہمارے غم اکیلے ہیں

ہمارے خواب تنہا ہیں ہمارے غم اکیلے ہیں
گھرے ہیں کتنے ہنگاموں میں پھر بھی ہم اکیلے ہیں


تمہارے پاس بھی سوکھے ہوئے کچھ پھول ہیں تنہا
ہمارے ساتھ بھی کھوئے ہوئے موسم اکیلے ہیں


چلے آؤ کہ دل کی دھڑکنوں میں نغمگی بھر دیں
تمہارا ساز تنہا ہے مرے سرگم اکیلے ہیں


بھری محفل میں یہ احساس تنہائی ہمیں کیوں ہے
نہ جانے کیوں تری دنیا میں یا رب ہم اکیلے ہیں


خوشی نے جن کو ٹھکرایا وہ منزل تک نہیں پہنچے
سنا ہے آج تک آوارگان غم اکیلے ہیں


نہ جانے لوگ پیچھے رہ گئے یا دور جا پہنچے
جہاں تک دیکھتے ہیں راستے میں ہم اکیلے ہیں