ہم نے جو دیپ جلائے ہیں تری گلیوں میں
ہم نے جو دیپ جلائے ہیں تری گلیوں میں
اپنے کچھ خواب سجائے ہیں تری گلیوں میں
جانے یہ عشق ہے یا کوئی کرامت اپنی
چاند لے کر چلے آئے ہیں تری گلیوں میں
تذکرہ ہو تری گلیوں کا تو ڈر جاتا ہے
دل نے وہ زخم اٹھائے ہیں تری گلیوں میں
اس لئے بھی تری گلیوں سے ہمیں نفرت ہے
ہم نے ارمان گنوائے ہیں تری گلیوں میں
کیوں ہر اک چیز ادھوری سی ہمیں لگتی ہے
جانے کیا چھوڑ کے آئیں ہیں تری گلیوں میں