حیران ہو رہا ہوں بصیرت کے نام پر (ردیف .. ے)
حیران ہو رہا ہوں بصیرت کے نام پر
میں دیکھتا کچھ اور ہوں منظر کچھ اور ہے
مجھ کو ستارہ اور کوئی کھینچتا ہے کیوں
میرا علاقہ اور ہے محور کچھ اور ہے
پتھر سمجھ رہا ہے زمانہ تو کیا کروں
مٹھی میں میری جب کہ منور کچھ اور ہے
تاثیر خاک آئے گی الفاظ میں مرے
دل میں ہے اور بات لبوں پر کچھ اور ہے
عالمؔ مجھے بھروسہ نہیں زائچوں پہ اب
اس میں لکھا تھا اور میسر کچھ اور ہے